تشریح:
(1) ایک روایت کے مطابق راوئ حدیث حضرت عاصم نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا: آیا رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ کو حرم قرار دیا ہے؟ تو انہوں نے جواب میں یہ حدیث بیان فرمائی۔ (صحیح البخاري، الاعتصام، حدیث:7306) (2) حرم مدینہ کی تعیین بھی روایات میں موجود ہے، چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ جبل عائر سے فلاں جگہ تک حرم ہے۔ (صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث:1870) صحیح مسلم میں ہے کہ جبل عیر سے جبل ثور تک حدود حرم ہے۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:3327(1370)) حضرت ابو ہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ کے ارد گرد بارہ میل تک سرکاری حرم قرار دیا ہے۔ فرماتے ہیں: اگر مجھے اس علاقے میں ہرن چرتا نظر آئے تو میں اسے خوفزدہ نہیں کروں گا۔ (صحیح مسلم، حدیث:3333(1272)) (3) واضح رہے کہ ایک جبل ثور مکہ مکرمہ میں معروف ہے۔ اس کے علاوہ مدینہ طیبہ میں ایک چوڑی پہاڑی کا نام ثور ہے جو جبل اُحد کے پچھلی جانب ہے جسے مدینہ طیبہ کے باشندے جانتے ہیں۔ (فتح الباري:107/4) (4) ایک روایت میں ہے کہ یہ لعنت زدگی ہر اس شخص کے لیے ہے جو بدعت کا ارتکاب کرے یا کسی بدعتی کو اپنے ہاں پناہ دے۔ معلوم ہوا کہ بدعت ایک ایسا سنگین جرم ہے کہ آدمی اس کے مرتکب کو پناہ دینے پر بھی ملعون ہو جاتا ہے، نیز مدینہ طیبہ میں اس کی گندگی مزید بڑھ جاتی ہے۔ (فتح الباري:109/4)