تشریح:
(1) لابة سیاہ کنکریوں کی جگہ کو کہتے ہیں۔ اسے حره بھی کہا جاتا ہے۔ مدینہ کے مشرق اور مغرب میں یہ مقام واقع ہے۔ ایک کو حرہ شرقیہ اور دوسرے کو حرہ غربیہ کہتے ہیں۔ (2) بنو حارثہ، قبیلۂ اوس کی ایک شاخ اور ایک چھوٹا خاندان ہے۔ دور جاہلیت میں یہ لوگ بنو الاشہل کے ساتھ رہتے تھے۔ جب ان میں جنگ ہوئی تو بنو حارثہ شکست کھا کر خیبر کی طرف چلے گئے اور وہاں سکونت اختیار کر لی، پھر صلح کرنے کے بعد واپس وہاں آ گئے۔ پہلی دفعہ عدم توجہ کی وجہ سے فرمایا کہ تم حرم سے باہر ہو، پھر غوروخوض اور سوچ و بچار کرنے کے بعد فرمایا کہ تم حرم ہی میں ہو۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ کے آس پاس علاقے کو حرم قرار دیا ہے۔ امام بخاری ؒ کا اس حدیث سے یہی مقصود ہے۔ واللہ أعلم