تشریح:
(1) وہ فتنے کثرت میں بارش کے قطروں کی طرح ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان حرف بہ حرف پورا ہوا جب فتنوں کی آڑ میں سیدنا عمر ؓ شہید کیے گئے۔ اس وقت سے گھمبیر فتنوں کا آغاز ہوا، چنانچہ حضرت عثمان ؓ کی شہادت بھی انہی فتنوں کا نتیجہ ثابت ہوئی۔ (2) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ مدینہ طیبہ میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے بھی حفاظتی اقدامات کے طور پر قلعے تعمیر کیے ہوئے تھے۔ مشہور مؤرخ زبیر بن بکار نے اپنی تالیف اخبار مدینہ میں ان قلعوں کی تفصیل بیان کی ہے جو اوس اور خزرج کی مدینہ آمد سے پہلے اور بعد میں تعمیر ہوئے۔ ان سے مراد وہ قلعے ہیں جو پتھروں سے عام عمارتوں سے اونچے بنائے گئے ہوں تاکہ ان پر چڑھ کر دشمن کی نقل و حرکت کو دیکھا جا سکے۔ (فتح الباري:122/4) (3) امام معمر کی متابعت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے خود ہی اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے، (صحیح البخاري، الفتن، حدیث:7060) نیز سلیمان بن کثیر کی متابعت بھی انہوں نے اپنی تالیف بر الوالدين میں بیان کی ہے۔ (فتح الباري:123/4)