تشریح:
(1) رمضان کے چاند کا اندازہ کرنے کا یہ مطلب ہے کہ اس کے تیس دن پورے کر لو۔ امام بخاری ؒ یہ حدیث اسی مقصد کے لیے لائے ہیں کہ لفظ رمضان لفظ "شهر" کے بغیر استعمال ہو سکتا ہے لیکن اس حدیث میں سرے سے لفظ رمضان استعمال ہی نہیں ہوا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری ؒ نے عقیل اور یونس کے حوالے سے جو معلق روایت ذکر کی ہے اس میں ہلال رمضان کے الفاظ ہیں اور یہی ان کا محل استشہاد ہے۔ اس روایت کو علامہ اسماعیلی نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔ زہری کی روایت کے علاوہ بھی ایک حدیث میں ہلال رمضان کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ (2) بہرحال امام بخاری کا مقصد یہ ہے کہ رمضان یا شہر رمضان کہنے میں کوئی کراہت نہیں کیونکہ دونوں طرح سے احادیث منقول ہیں۔ بعض حضرات کا خیال ہے کہ اگر لفظ شہر پر کوئی قرینہ موجود ہو تو جائز ہے بصورت دیگر ناجائز لیکن یہ موقف مرجوح ہے۔ (فتح الباري:146/4)