تشریح:
(1) مقصد یہ ہے کہ آخری عشرہ خوب عبادت کرتے ہوئے گزارا جائے۔ رسول اللہ ﷺ اس عشرے میں اپنی بیویوں سے الگ ہو جاتے، بستر کو لپیٹ دیتے اور خوب کمر بستہ ہو کر ان راتوں کا اہتمام کرتے۔ حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں: رسول اللہ ﷺ آخری عشرے میں اتنی محنت کرتے کہ جتنی دوسرے دنوں میں نہیں کرتے تھے۔ (سنن ابن ماجة، الصوم، حدیث:1767) اس کوشش اور محنت کی تفصیل امام بخاری ؒ کی پیش کردہ حدیث میں بیان ہوئی ہے کہ عبادت کے لیے کمربستہ ہو جاتے، رات کو عبادت کر کے اسے زندہ رکھتے اور اپنے اہل و عیال کو عبادت کے لیے بیدار کرتے۔ حضرت زینب بنت ام سلمہ ؓ کا بیان ہے: رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جب رمضان ختم ہونے میں دس دن باقی رہ جاتے تو گھر میں ہر اس فرد کو نیند سے اٹھا دیتے جو قیام کی طاقت رکھتا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دل کی پاکیزگی اور بالیدگی اس وقت پیدا ہو سکتی ہے جب انسان کا دل مخلوق سے بے پروا ہو کر اللہ کی طرف متوجہ ہو۔ کثرت سے کھانے، پینے، گفتگو کرنے اور سونے سے دل منتشر اور غافل ہو جاتا ہے، ماہ مبارک میں ان تمام چیزوں پر کنٹرول ہوتا ہے جو قرب الٰہی میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ اس مبارک مہینہ کی خصوصیت ہے کہ اس میں انسان کا دل اللہ کی طرف مائل ہوتا ہے اور اس ذات اقدس کے قرب خاص کو محسوس کرتا ہے۔ ویسے تو سارا مہینہ اللہ کی طرف سے خیرات و برکات اپنے جلو میں لے کر آتا ہے لیکن آخری عشرہ مخصوص انوار و تجلیات کا حامل ہوتا ہے، رسول اللہ ﷺ اس آخری عشرے میں عبادت کے لیے خصوصی اہتمام فرماتے تھے جیسا کہ مذکورہ احادیث میں بیان ہوا ہے۔ (2) ہمارے ہاں بدقسمتی سے انفرادی عبادت کے بجائے اجتماعی عبادت کا اہتمام کیا جاتا ہے، طاق راتوں میں تقاریر اور دروس ہوتے ہیں، سارا عشرہ بہترین ماکولات اور مشروبات کے دور کے لیے مخصوص کر دیا جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ کے اسوۂ حسنہ میں ان چیزوں کا نشان تک نہیں ملتا۔ ہمیں اس آخری عشرے کے قیمتی دنوں اور سنہری راتوں کو سو کر یا کھانے پینے یا تقاریر سننے میں ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ انفرادی عبادت کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے۔ (3) اس عشرے میں دو عمل اللہ کے ہاں بہت بلند مقام رکھتے ہیں، یعنی اعتکاف اور شب قدر کی تلاش۔ شب قدر کے متعلق پہلے بیان ہو چکا ہے کہ اس رات صرف بیدار رہنا کوئی عبادت نہیں بلکہ ذکر و فکر، نوافل، تلاوت قرآن اور رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھنے میں مصروف رہنا عبادت ہے۔ اعتکاف کے متعلق کیا شرعی ہدایات ہیں اس کے لیے امام بخاری ؒ نے بڑے اہتمام کے ساتھ ایک بڑا عنوان قائم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری عبادات قبول فرمائے اور اپنے ہاں اجر جزیل سے نوازے۔ آمین