تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فتنۂ مال سے خبردار کیا ہے۔ہمیں چاہیے کہ اسباب معیشت کے متعلق خوب چھان بین کریں۔کمانے کے لیے حلال ذرائع کا انتخاب کریں لیکن افسوس کہ اس وقت ہم ایسے حالات سے دوچار ہیں کہ حلال حرام کی تمیز اٹھ گئی ہے۔صرف مال جمع کرنے کی دھن ہم پر سوار ہے جبکہ قرآن وحدیث میں رزق حلال کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے۔ ایک حدیث میں ہے:’’لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ تمام لوگ سود خوری میں مبتلا ہوں گے،اگر کوئی اس سے بچنے کی کوشش کرے گا تو بھی اس کی گرد وغبار ضرور اسے متاثر کرے گی۔‘‘ ( المستدرك للحاکم:11/2) اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد امام حاکم ؒ فرماتے ہیں : اگر حسن بصری کا سماع سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے ثابت ہوجائے تو یہ روایت صحیح ہے ورنہ منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف۔ علامہ البانی ؒ نے اسے ضعیف الجامع الصغیر میں ذکر کیا ہے۔