قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ التِّجَارَةِ فِي البَرِّ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ: {رِجَالٌ لاَ تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلاَ بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ} [النور: 37] وَقَالَ قَتَادَةُ: كَانَ القَوْمُ يَتَبَايَعُونَ وَيَتَّجِرُونَ، وَلَكِنَّهُمْ إِذَا نَابَهُمْ حَقٌّ مِنْ حُقُوقِ اللَّهِ، لَمْ تُلْهِهِمْ تِجَارَةٌ وَلاَ بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ، حَتَّى يُؤَدُّوهُ إِلَى اللَّهِ

2060. حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ كُنْتُ أَتَّجِرُ فِي الصَّرْفِ فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ يَقُولُ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَا كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ وَإِنْ كَانَ نَسَاءً فَلَا يَصْلُحُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ( سورۃ نور میں ) کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہیں کرتی۔ قتادہ نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے تھے جو خرید و فروخت اور تجارت کرتے تھے لیکن اگر اللہ کے حقوق میں سے کوئی حق سامنے آجاتا تو ان کی تجارت اور خرید و فروخت انہیں اللہ کی یاد سے غافل نہیں رکھ سکتی تھی، جب تک وہ اللہ کے حق کو ادا نہ کرلیں۔ ( ان کو چین نہیں آتا تھا ) تشریح : بعض نے باب التجارۃ فی البر کو زا کے ساتھ پڑھا ہے تو ترجمہ یہ ہوگا کہ کپڑے کی تجارت کرنا مگر باب کی حدیث میں کپڑے کی تجارت کا ذکر نہیں ہے اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے آگے چل کر جو باب سمندر میں تجارت کرنے کا بیان کیا، اس کا جوڑ یہی ہے کہ یہاں خشکی کی تجارت مذکور ہو۔ بعض نے ضم با کے ساتھ فی البر پڑھا یعنی گندم کی تجارت تو اس کا باب کی حدیث میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ بہرحال فی البر یعنی خشکی میں تجارت کرنا، یہی نسخہ زیادہ صحیح ہے، مراد یہ ہے کہ مسلمان کے لیے خشکی اور تری، صحرا اور سمندر سب کارگاہ عمل ہیں۔ اسی جوش عمل نے مسلمان کو شرق سے تاغرب دنیا کہ ہر حصہ میں پہنچا دیا۔

2060.

حضرت ابو منہال سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں کرنسی کا کاروبار کرتاتھا۔ میں نے اس کے متعلق حضرت زید بن ارقم  ؓ سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ ایک دوسری سندکے مطابق حضرت ابو منہال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب اور حضرت زید بن ارقم  ؓ سے کرنسی کے کاروبار کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تجارت کرتے تھے۔ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے بیع صرف یعنی کرنسی کے کاروبار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’اگر نقد بنقد ہوتو کوئی حرج نہیں، اگر ادھار ہوتو جائز نہیں۔‘‘