تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے آیت کریمہ اور حدیث کے عموم سے خشکی وغیرہ میں تجارت کرنے کو ثابت کیا ہے،چنانچہ حضرت براء بن عازب اور حضرت زید بن ارقم ؓ نے فرمایا:ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے ہی میں پیشۂ تجارت سے منسلک تھے۔ان الفاظ سے امام بخاری ؒ نے اپنا مدعا ثابت کیا ہے۔(2)سونے چاندی کے سکوں کا باہمی تبادلہ"صرف" کہلاتا ہے۔اس کی دو صورتیں ہیں:٭چاندی کے بدلے چاندی اور سونے کے بدلے سونا۔اس کے جائز ہونے کے لیے دو شرطیں ہیں:٭ دونوں کا وزن برابر ہو۔٭دست بدست ہوں۔اگر ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار ہویا نقد کی صورت میں وزن میں کمی بیشی کی گئی تو معاملہ حرام ہوجائے گا۔٭ سونے کو چاندی یا چاندی کو سونے کے عوض خریدنا۔اس صورت میں وزن کا برابر ہونا تو ضروری نہیں،تاہم اس کا نقد بنقد ہونا ضروری ہے۔ اگر کمی بیشی کے ساتھ معاملہ ادھار ہوا تو جائز نہیں ہوگا۔اس کی تفصیل ہم آئندہ بیان کریں گے،البتہ امام بخاری ؒ نے اس حدیث کے عموم سے خشکی میں تجارت کے جائز ہونے کو ثابت کیا ہے ۔ والله أعلم.