تشریح:
(1)قرآن کریم میں ہے:( وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ) اگر مقروض تنگ دست ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینا لازم ہے اور اور اگر تم اس پر صدقہ کردو تو یہ تمھارے لیے بہتر ہے۔"( البقرۃ280:2) لہٰذا غریب اور نادار آدمی پر مہربانی کرنی چاہیے جس کی دوصورتیں ہیں:٭اسے حالات درست ہونے تک مزید مہلت دی جائے۔٭اسے قرض بالکل معاف کردیا جائے۔(2)صحیح مسلم کی روایت کے مطابق ایسے شخص کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دیتا ہے یا اسے معاف کردیتا ہے تو قیامت کے دن اللہ اسے اپنے عرش کے سائے تلے جگہ دے گا۔"( صحیح مسلم،الذھد،حدیث:7512(3006))ایک دوسری حدیث میں ہے :"جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اسے قیامت کے دن پریشانیوں سے نجات مل جائے تو اسے چاہیے کہ تنگ دست مقروض کو مزید مہلت دے یا اسے قرض معاف کردے۔"( صحیح مسلم،المساقاۃ،حدیث:4000(1563))