تشریح:
(1)فروخت کرنے والا اور خریدار اگر دونوں سچ بولیں،فروخت کردہ چیز اور قیمت میں کسی قسم کا ابہام یا پوشیدگی نہ رکھیں تو ان کی بیع نفع مند اور ثمر آور ہوگی بصورت دیگر اس کی برکت ختم کردی جائے گی،یعنی حصول برکت کے لیے شرط یہ ہے کہ سچائی اور ہر معاملے کی وضاحت ہو اور برکت ختم اس وقت ہوگی جب جھوٹ اور ابہام پایا جائے گا۔ اگر فروخت کرنے والے یا خریدار میں سے کسی ایک نے صداقت اور اظہار کا معاملہ کیا لیکن دوسرے نے جھوٹ اور کتمان سے کام لیا تو کیا برکت حاصل ہوگی یانہیں؟حدیث کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتاہے کہ صداقت اور وضاحت کرنے والے کو اللہ سے اجرو ثواب ملے گا اور جھوٹ بولنے والا قیامت کے دن عتاب وسزا کا حقدار ہوگا۔(2)اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گناہوں کی نحوست دنیا وآخرت کی برکات کو ختم کردیتی ہے۔( فتح الباری:4/394)(3)بیع پختہ ہونے کہ بعد اسے ختم کرنے کے لیے تین اختیارات ہیں:خیار مجلس،خیار شرط اور خیار عیب،ان تینوں کی وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔