تشریح:
(1) بيعان سے خریدوفروخت کرنے والے دونوں مراد ہیں۔ عقد مجلس میں سودا پختہ یا فسخ کرنے کا دونوں کو اختیار ہے۔جس طرح خریدنے والا دوران مجلس میں بیع واپس کرنے اور قیمت لینے کا مجاز ہے اسی طرح بائع بھی قیمت واپس کرنےاور اپنی فروخت کردہ چیز لینے کا اختیار رکھتا ہے۔ مشتری کو اختیار دینا اور بائع کو اس سے محروم رکھنا قرین انصاف نہیں۔بائع کو اختیار دینے سے بیع کا انعقاد متاثر نہیں ہوگا۔(2)روایت میں حضرت حمام کے حوالے سے بیان ہوا ہے کہ انھوں نے یہ حدیثاپنی یادداشت سے بیان کرنے کے بعد اپنی کتاب دیکھی تو وہاں اس طرح پایا:’’وہ تین بار اختیار کرے‘‘ یعنی خریدنے والا تین دفعہ اپنی پسند کا اعلان کرے۔یہ الفاظ غیر محفوط ہیں اور حضرت قتادہ سے بیان کرنے والے دوسرے راویوں کے بھی خلاف ہیں،لہٰذا یہ الفاظ کسی صورت میں قبول نہیں ہوں گے۔(فتح الباري:422/4)