تشریح:
اس حدیث میں چند ایک کاروباری طریقۂ واردات سے منع کیا گیا ہے۔تلقي الركيان اور تلقی البیوع ایک ہی چیز کے دونام ہیں،مثلاً: شہریوں کو خبر ملی کہ مال تجارت باہر سے آرہاہے۔وہ شہر سے باہر دور چلے جائیں اور انھیں شہر میں آنے اور بھاؤ کا علم ہونے سے پہلے وزن سے کم قیمت پر مال تجارت خرید لیں،پھر دو شہر لاکر اسے مہنگے داموں فروخت کریں، ایسا کرنا جائز نہیں۔حدیث میں مذکور دیگر معاملات کی شرح پہلے بیان ہو چکی ہے۔