قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ النَّهْيِ لِلْبَائِعِ أَنْ لاَ يُحَفِّلَ الإِبِلَ، وَالبَقَرَ وَالغَنَمَ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكُلَّ مُحَفَّلَةٍ وَالمُصَرَّاةُ: الَّتِي صُرِّيَ لَبَنُهَا وَحُقِنَ فِيهِ وَجُمِعَ، فَلَمْ يُحْلَبْ أَيَّامًا، وَأَصْلُ التَّصْرِيَةِ حَبْسُ المَاءِ، يُقَالُ مِنْهُ صَرَّيْتُ المَاءَ إِذَا حَبَسْتَهُ

2150. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْغَنَمَ وَمَنْ ابْتَاعَهَا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسی طرح ہر جاندار کے تھن میں (تاکہ دیکھنے والا زیادہ دودھ دینے والا جانور سمجھ کر اسے زیادہ قیمت پر خریدے) اور مصراۃ وہ جانور ہے کہ جس کا دودھ تھن میں روک لیا گیا ہو، اس میں جمع کرنے کے لءے اور کءی دن تک اسے نکالا نہ گیا ہو، لفظ تصریہ اصل میں پانی روکنے کے معنے میں بولا جاتا ہے۔ اسی سے یہ استعمال ہے صریت الماء (یعنی میں نے پانی کو روک رکھا)۔

2150.

حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’تجارتی قافلوں کو آگے جا کر نہ ملو (آگے جاکر ان سے مال نہ خریدو) اور نہ کوئی ایک دوسرے کی بیع پر بیع ہی کرے، نیز بھاؤ بڑھانے کے لیے قیمت نہ لگاؤ اور نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے خریدوفروخت کرے، نہ کوئی بکریوں کے تھنوں میں دودھ ہی روکے۔ اگر کسی نے ایسی بکری خریدی تو دودھ دوہنے کے بعد اسے دو باتوں میں سے بہتر اور پسندیدہ کے اختیار کرنے کاحق حاصل ہے، چاہے تو اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اورچاہے تو ایک صاع کھجور ساتھ دے کر وہ واپس کردے۔‘‘