قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابٌ: هَلْ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِغَيْرِ أَجْرٍ، وَهَلْ يُعِينُهُ [ص:72] أَوْ يَنْصَحُهُ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا اسْتَنْصَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، فَلْيَنْصَحْ لَهُ وَرَخَّصَ فِيهِ عَطَاءٌ

2158. حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَوْلُهُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور کیا اس کی مدد یا اس کی خیر خواہی کر سکتا ہے؟ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے خیر خواہی چاہے تو اس سے خیر خواہانہ معاملہ کرنا چاہئے۔ عطاء نے اس کی اجازت دی ہے۔ تشریح : امام بخاری  کا مطلب یہ ہے کہ حدیث میں جو ممانعت آئی ہے کہ بستی والا باہر والے کا مال نہ بیچے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے اجرت لے کر نہ بیچے۔ اگر بطور امداد اور خیر خواہی کے اس کا مالک بیچ دے تو منع نہیں ہے کیوں کہ دوسری حدیثوں میں مسلمان کی امداد اور خیر خواہی کرنے کا حکم ہے۔

2158.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’غلہ لے کر آنے والے قافلے سے ملنے کے لیے پیش قدمی نہ کرو اور کوئی مقامی آدمی کسی بیرونی شخص کے لیے خریدوفروخت نہ کرے۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس  ؓ سے اس کا مطلب پوچھا کہ کوئی مقامی کسی بیرونی کے لیے بیع نہ کرے؟تو انھوں نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔