تشریح:
(1)مزابنہ، زبن سے مشتق ہے جس کے معنی دفع کرنے کے ہیں۔ چونکہ مزابنہ، جو تازہ کھجور کو خشک کھجور کے عوض فروخت کرنے سے عبارت ہے، اس کے عوضین میں فرق زیادہ ہوتا ہے، اس لیے اس میں لڑائی جھگڑے کا زیادہ احتمال ہے۔ فریقین میں سے کوئی اپنے حق میں نقصان محسوس کرے گا تو اس بیع کو دفع کرنے کی کوشش کرے گا۔ حدیث میں اس کی دو صورتیں بیان ہوئی ہیں:٭تازہ کھجور خشک کھجور کے عوض فروخت کرنا۔٭انگور و منقی کے عوض فروخت کرنا۔ اگرچہ عوضین ماپ اور وزن میں برابر ہی کیوں نہ ہوں، تاہم تازہ پھل خشک ہونے کے بعد کم ہوجاتا ہے، اس لیے منع کیا گیا ہے، البتہ محدود پیمانے پر عرایا کی اجازت ہے۔ اس کا تعلق عرب کے عطایا خاصہ سے ہے۔عرب لوگ غرباء اور مساکین کو کھجور کے درخت عنایت کردیتے کہ تم ان کا پھل استعمال کرسکتے ہو لیکن جب ان کا آنا جانا ہوتا تو باغ والا تنگی محسوس کرتا، اس لیے انھیں اجازت دی گئی کہ وہ درختوں پر کھجور کا اندازہ کرکے اتنی مقدار میں خشک کھجوریں دے دیں اور درخت اپنے پاس رہنے دیں۔ یہ بیع اصلاً ناجائز ہے کیونکہ ہوسکتا ہے ایک طرف کی کھجوریں زیادہ ہوں لیکن شارع ؑ نے اس کی اجازت دی ہے کیونکہ یہ فقراء کی بیع ہے۔ حدیث میں پانچ وسق یا اس سے کم مقدار میں اس طرح خریدوفروخت کرنے کی اجازت ہے۔ (2)ان احادیث میں لفظ محاقلہ بھی استعمال ہوا ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں:خوشے میں گندم کی بیع صاف گندم کے عوض کرنا۔ اس سے بھی رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔