قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ العَبِيدِ وَالحَيَوَانِ بِالحَيَوَانِ نَسِيئَةً)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَاشْتَرَى ابْنُ عُمَرَ رَاحِلَةً بِأَرْبَعَةِ أَبْعِرَةٍ مَضْمُونَةٍ عَلَيْهِ، يُوفِيهَا صَاحِبَهَا بِالرَّبَذَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ «قَدْ يَكُونُ البَعِيرُ خَيْرًا مِنَ البَعِيرَيْنِ» وَاشْتَرَى رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ بَعِيرًا بِبَعِيرَيْنِ فَأَعْطَاهُ أَحَدَهُمَا، وَقَالَ: «آتِيكَ بِالْآخَرِ غَدًا رَهْوًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ» وَقَالَ ابْنُ المُسَيِّبِ: لاَ رِبَا فِي الحَيَوَانِ: البَعِيرُ بِالْبَعِيرَيْنِ، وَالشَّاةُ بِالشَّاتَيْنِ إِلَى أَجَلٍ وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: «لاَ بَأْسَ بَعِيرٌ بِبَعِيرَيْنِ نَسِيئَةً»

2228. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ فِي السَّبْيِ صَفِيَّةُ فَصَارَتْ إِلَى دَحْيَةَ الْكَلْبِيِّ ثُمَّ صَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبداللہ بن عمر ؓنے ایک اونٹ چار اونٹوں کے بدلے میں خریدا تھا۔ جن کے متعلق یہ طے ہوا تھا کہ مقام ربذہ میں وہ انہیں اسے دے دیں گے۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ کبھی ایک اونٹ، دو اونٹوں کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔ رافع بن خدیج ؓنے ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے میں خریدا تھا۔ ایک تو اسے دے دیا تھا، اور دوسرے کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ کل ان شاءاللہ کسی تاخیر کے بغیر تمہارے حوالے کر دوں گا۔ سعید بن مسیب نے کہا کہ جانوروں میں سود نہیں چلتا۔ ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے، اور ایک بکری دو بکریوں کے بدلے ادھار بیچی جاسکتی ہے ابن سیرین نے کہا کہ ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے ادھار بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔ تشریح : ربذہ ایک مقام مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے۔ بیع کے وقت یہ شرط ہوئی کہ وہ اونٹنی بائع کے ذمہ اور اس کی حفاظت میں رہے گی۔ اور بائع ربذہ پہنچ کر اسے مشتری کے حوالے کردے گا۔ حضرت ابن عباس کے اثر کو امام شافعی نے وصل کیا ہے۔ طاؤس کے طریق سے یہ معلوم ہوا کہ جانور سے جانور کے بدلنے میں کمی اور بیشی اسی طرح ادھار بھی جائز ہے۔ اور یہ سود نہیں ہے گو ایک ہی جنس کا دونوں طرف ہو اور شافعیہ بلکہ جمہور علماءکا یہی قول ہے۔ لیکن امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے منع کیا ہے۔ ان کی دلیل سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جسے اصحاب سنن نے نکالا ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اگر جنس مختلف ہو تو جائز ہے۔

2228.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ (غزوہ خیبر کے وقت) قیدیوں میں حضرت صفیہ  ؓ بھی تھیں۔ وہ وحیہ کلبی کے حصے میں آئیں پھر نبی کریم ﷺ کو مل گئیں۔