تشریح:
(1) مذکورہ روایت انتہائی مختصر ہے۔ دوسری روایات میں تفصیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت صفیہ ؓ کو دحیہ کلبی ؓ سے سات غلاموں کے عوض خریدا۔ (مسند أحمد:123/3) اسی طرح حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو غلاموں کے عوض ایک غلام خرید کیا۔ (صحیح مسلم، المساقاة، حدیث:4113(1602)) (2) حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انھیں ایک لشکر کی تیاری کا حکم دیا،اونٹ ختم ہوگئے تو آپ نے انھیں صدقے کے اونٹ آنے پر ادھار اونٹ لینے کا حکم فرمایا۔حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ میں ایک اونٹ صدقے کے دواونٹوں کے بدلے میں لیتا تھا، یعنی دو اونٹوں کی ادائیگی صدقے کے اونٹ آنے پر ہوگی۔ (سنن أبي داود، البیوع، حدیث:3357) ایک روایت ميں ان روایات کے معارض ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار کی فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیھقي:288/5) محدثین کی طرف سے اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس روایت میں ادھار سے مراد دونوں طرف سے ادھار ہے اور ایسا کرنا کسی کے نزدیک جائز نہیں۔ (معالم السنن:29/5) ہمارے رجحان کے مطابق حیوان کی حیوان کے عوض خریدوفروخت ادھار اور کمی بیشی کے ساتھ مطلق طور پر جائز ہے۔ والله أعلم.