تشریح:
(1) اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے ثابت ہوا کہ جز وقتی کام کے لیے جس میں وقت کا صحیح تعین نہیں ہوسکتا، کسی مزدور کو اجرت پر رکھا جاسکتا ہے اگرچہ آج کل گھڑیوں نے وقت کا تعین آسان کر دیا ہے۔ قدیم زمانے میں بھی ظہر کا وقت، عصر کا وقت اور قیلولے کا وقت سب معلوم ہوتا تھا لیکن اس کا تعین نہیں تھا۔ اس کے باوجود ایسا اجارہ جائز ہے۔ (2) امام بخاری ؒ نے اس کے جواز کے لیے ایک تمثیل کو پیش کیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے دین حنیف کی خدمت کے لیے یہود کو صبح سے لے کر ظہر تک،نصارٰی کو ظہر سے عصر تک اور اہل اسلام کو عصر سے مغرب تک مقرر کیا۔ اس سے امام بخاری ؒ نے ثابت کیا کہ جز وقتی اجارہ بھی صحیح ہے اور شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں جبکہ دن کے اس حصے کو معین کرلیا جائے، مثلاً: ایک گھنٹہ یا دو گھنٹے کے لیے مزدور رکھا جائے۔ الغرض اس قسم کے عنوانات سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اجارے کے لیے پورا دن ضروری نہیں بلکہ دن کے حصوں میں بھی اجارہ کیا جاسکتا ہے جسے ہم (part Time) کہتے ہیں۔