تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حضرت خباب ؓ مسلمان تھے اور عاص بن وائل مشرک تھا۔ حضرت خباب ؓ نے مکہ مکرمہ میں جو اس وقت دارالحرب تھا، عاص بن وائل کا اجرت پر کام کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ اس پر مطلع ہوئے، اسے برقرار رکھا اور آپ نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ (2) امام بخاری نے اس کے متعلق پورے جزم سے کوئی فیصلہ نہیں کیا کیونکہ احتمال تھا کہ آپ نے یہ کام نظریۂ ضرورت کے پیش نظر کیا ہو یا مشرکین سے قتال کا حکم نہ آیا ہو اور یہ اس سے پہلے کا واقعہ ہو۔ بعض اہل علم نے دو شرطوں کے ساتھ اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے:٭ وہ کام مسلمانوں کے لیے حلال اور جائز ہو، یعنی خنزیر ذبح کرنے یا شراب کشید کرنے پر مزدوری نہ کی جائے۔ ٭ مسلمانوں کو اس کام سے کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو، یعنی کفار کے لیے اسلحہ وغیرہ تیار کرنے پر اجرت لینا جائز نہیں ہوگا۔ ہمارے رجحان کے مطابق کسی ضرورت کے پیش نظر مذکورہ شرائط کے ساتھ کفارومشرکین کی مزدوری کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اسے مطلقاً جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ والله أعلم.