تشریح:
(1) عام حالات میں درخت پر لگے ہوئے پھلوں کی خشک پھل کے عوض خرید و فروخت منع ہے لیکن اصحاب عرایا کو ایک خاص حد تک اجازت دی گئی ہے۔ وہ خاص حد پانچ وسق ہے جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔ (2) عریہ وہ کھجور کا درخت ہے جسے اس کا مالک مساکین کو وقتی طور پر دے دیتا ہے کہ اس سال وہ اس کا پھل کھائیں لیکن فقراء کا باغ میں آنا جانا اسے ناگوار گزرتا ہے کیونکہ مالک اپنے باغ میں رہائش رکھے ہوئے ہے۔ ایسے حالات میں وہ مساکین کو کھجور کے تازہ پھل کے عوض خشک کھجور دے دیتا ہے تاکہ وہ باغ میں آمدورفت نہ رکھیں۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی کو وقتی طور پر کھجور کے درخت دیے ہیں تو اس سے صاحب عرایا کو بھی باغ میں داخل ہونے سے نہیں روکا جا سکتا، وہ بھی پانی اور راستے کا حق دار ہے۔