تشریح:
(1) اس حدیث سے تقاضا کرتے وقت نرمی کرنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت کا بھی ذکر ہے کہ وہ معمولی سی نیکی کے بدلے بڑے بڑے گناہ معاف کر دیتا ہے کیونکہ جب انسان اچھی نیت سے کوئی نیکی کرتا ہے تو اللہ کی رحمت سے وہ خسارے میں نہیں رہتا۔ (2) حدیث میں مذکور نیکی کو قرآن کریم نے ایک دوسرے انداز سے بیان کیا ہے کہ اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے کشادگی تک مزید مہلت دے دو اور اگر بالکل ہی معاف کر دو تو یہ سب سے زیادہ بہتر ہے۔ (البقرة:280:2) بہرحال تقاضا کرتے وقت نرمی اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرنا اللہ کے ہاں انتہائی پسندیدہ عمل ہے۔