تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کے خلاف اپنے قہر و غضب کا اظہار کیا ہے جو نماز کا وقت ہونے پر اذان سنتے ہیں لیکن مشاغل ترک کر کے نماز باجماعت ادا نہیں کرتے۔ آپ نے فرمایا: میں ایسے لوگوں کے گھروں میں آگ لگا دینا چاہتا ہوں کیونکہ جب ان کے گھر جلائے جائیں گے تو وہ خود نکل کر بھاگ جائیں گے، اس بنا پر اہل معاصی کا گھروں سے نکالنا ثابت ہوا۔ (2) اس سے پہلے عنوان میں مدعی اور مدعا علیہ کے درمیان ناروا گفتگو کے متعلق کچھ نرمی تھی، اب اشارہ کیا کہ حد سے بڑھ کر کوئی حرکت ہو تو ان پر سخت گرفت بھی ہو سکتی ہے، انہیں عدالت سے باہر نکالا جا سکتا ہے، اس اعتبار سے یہ حدیث عنوان کے مطابق ہے۔