تشریح:
(1) بعض روایات میں ہے کہ اگر جنگل میں بکریوں کا ریوڑ نظر آئے تو تین مرتبہ آواز دو، اگر کوئی چرواہا نہیں ہے تو بکریوں کا دودھ دوہ کر پی سکتے ہو۔ امام بخاری ؒ اس موقف کی تردید کرتے ہیں کہ کسی کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر دوہنا جائز نہیں، ہاں اگر کوئی بھوک یا پیاس سے مر رہا ہو تو وہ اس حالت میں مالک کی اجازت کے بغیر ریوڑ میں سے کسی جانور کا دودھ نکال کر اپنی جان بچا سکتا ہے۔ یہ ایک اضطراری حالت ہے۔ (2) جس روایت کا حوالہ دیا گیا ہے اسے امام ابن ماجہ ؒ نے صحیح سند سے بیان کیا ہے۔ (سنن ابن ماجة، التجارات، حدیث:2300) اس کا مطلب بھی یہ ہے کہ اضطراری حالت میں ایسا کیا جا سکتا ہے، عام حالات میں کسی کا مال اجازت کے بغیر لینا جائز نہیں، مجبوری کے وقت بھی اس شرط کے ساتھ لیا جا سکتا ہے کہ اگر مالک تاوان طلب کرے تو دینا ہو گا۔