قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِتْقِ (بَابٌ: فِي العِتْقِ وَفَضْلِهِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {فَكُّ رَقَبَةٍ، أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ، يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ} [البلد: 14]

2517. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مَرْجَانَةَ - صَاحِبُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ - قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ» قَالَ سَعِيدُ بْنُ مَرْجَانَةَ: «فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، فَعَمَدَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى عَبْدٍ لَهُ قَدْ أَعْطَاهُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَشَرَةَ آلاَفِ دِرْهَمٍ أَوْ أَلْفَ دِينَارٍ، فَأَعْتَقَهُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

” کسی گردن کو آزاد کرنا یا بھوک کے دنوں میں کسی قرابت دار یتیم بچے کو کھانا کھلانا “۔ تشریح : ہرچند ہر یتیم کو بھوک کے وقت کھانا کھلانا ثواب ہے مگر یتیم بچہ اگر رشتہ دار ہو تو اس کی پرورش کرنے میں دگنا ثواب ہے۔ آیت قرآنی میں کسی غلام کو آزاد کرنا یا غریب یتیم کو بھوک کے وقت کھانا کھلانا ہر دو کام ایک ہی درجہ میں بیان کئے گئے ہیں۔ دور حاضر میں عہد عتیق کی غلامی کا دور ختم ہوگیا۔ پھر بھی آج معاشی اقتصادی غلامی موجود ہے۔ جس میں ایک عالم گرفتار ہے۔ اس لیے اب بھی کسی قرض دار کا قرض ادا کرادینا، کسی ناحق شکنجہ میں پھنسے ہوئے انسان کو آزاد کرادینا اور یتیم مسکینوں کی خبر لینا بڑے بھاری کارثواب ہیں۔ جگہ جگہ کے فسادات میں کتنے مسلم بچے لاوارث یتیم ہورہے ہیں۔ کتنے امیر امراءمساکین و فقراءکی صفوں میں آرہے ہیں۔ جیسا کہ حال ہی میں احمد آباد، چائے باسہ، چکر دھر پور، پھر بھیونڈی اور جل گاؤں کے حالات سامنے ہیں۔ ایسے مصیبت زدہ مسلمانوں کی مدد کرنا اور ان کی زندگی کے لیے سہارا دینا وقت کا بڑا بھاری کار خیر ہے۔ اللہ تعالیٰ یہاں سب کو امن و امان عطا کرے۔ آمین۔ لفظ ” مسغبۃ “ سغب یسغب سغوبا سے جاع بھوک کے معنی میں ہے۔

2517.

حضرت ابوہریرہ  ؓ سےروایت ہےا، نھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے گا، تو اللہ تعالیٰ آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو دوزخ سےآزاد کردے گا۔‘‘ (راوی حدیث) حضرت سعید بن مرجانہ کہتے ہیں: میں اس حدیث کو امام زین العابدین علی بن حسین کی طرف لے کر گیا تو ا نھوں نے اپنے ایک ایسے غلام کاقصد فرمایا جس کے عوض حضرت عبداللہ بن جعفر انھیں دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار دیتے تھے، چنانچہ انھوں نے اسے (فروخت کرنے کے بجائے فی سبیل اللہ) آزاد کردیا۔