تشریح:
(1) صحیح مسلم کی روایت میں قاتل کی جگہ کی جگہ لفظ ضرب ہے۔ (صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث:6652(2612)) اس حدیث میں اگرچہ خادم کو مارنے کی صراحت نہیں مگر امام بخاری ؒ نے اپنی کتاب "الادب المفرد" میں یہ روایت بیان کی ہے کہ جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کو مارے تو چہرے پر مارنے سے پرہیز کرے۔ (الأدب المفرد، حدیث:174) (2) مار پیٹ کے دوران چہرے پر مارنے سے بچنا صرف غلام یا خادم کے ساتھ خاص نہیں بلکہ چہرے پر مارنے سے پرہیز کا حکم تمام انسانوں بلکہ جانوروں تک کے لیے ہے کیونکہ چہرہ ایک ایسا عضو لطیف ہے جو جملہ محاسن (تمام خوبصورتیوں) کا مجموعہ ہے۔ اس پر مارنے سے کئی ایک عیوب اور نقائص کا اندیشہ ہے۔ ویسے بھی چہرے پر مارنا ادب اور اخلاق کے سراسر خلاف ہے۔ اگر مارنا ضروری ہو تو جسم کے دوسرے اعضاء کو زدوکوب کر لیا جائے۔ سکول کے اساتذہ اور مدارس کے قراء حضرات کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔