تشریح:
(1) جامع ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین چیزیں واپس نہ کی جائیں: تکیہ، تیل اور دودھ۔‘‘ (جامع الترمذي، الاستئذان، حدیث:2790) امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کر کے مذکورہ حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے۔ حدیث میں تیل سے مراد خوشبو ہے۔ آپ نے اسے واپس نہ کرنے کی تلقین فرمائی ہے کیونکہ اس کے دینے میں آسانی اور اس کا فائدہ بھی زیادہ ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خوشبو کا اپنے پاس رکھنا آسان اور اس کی مہک بہترین اور عمدہ ہوتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الألفاظ من الأدب وغیرھا، حدیث:5883(2253)) لیکن اس روایت میں طیب کے بجائے "ریحان" کے الفاظ ہیں۔ بہرحال لفظ طیب محفوظ اور زیادہ قرین قیاس ہے۔ (فتح الباري:258/5) (2) خوشبو اگرچہ معمولی چیز ہے، تاہم اسے واپس کرنے سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے واپس نہ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ معمولی سی بات پر بڑا نقصان کر لیا جائے، نیز یہ بات دلداری اور حوصلہ افزائی کے بھی خلاف ہے۔