تشریح:
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کی زمین بے کار اور فالتو پڑی ہے تو اپنے مسلمان بھائی کو مفت دے دے تاکہ وہ اسے آباد کرے۔ واضح رہے کہ اس وقت تمدنی، معاشرتی ترقی کا ابتدائی دور تھا، اس دور میں غیر آباد زمینوں کو آباد کرنے کی سخت ضرورت تھی۔ انہی مقاصد کے پیش نظر آپ نے رغبت دلائی۔ آباد زمینوں کے متعلق تو انصار اور مہاجرین کے درمیان بٹائی کا معاہدہ ہو چکا تھا، بے آباد اور فالتو زمین کے متعلق آپ نے فرمایا: ’’اسے فضیلت کے طور پر اگر دے دیا جائے تو بہتر ہے۔‘‘ اس سے بٹائی یا ٹھیکے پر دینے کی نفی نہیں ہوتی۔ واللہ أعلم