تشریح:
(1) اس حدیث کے مطابق دودھ پلانے والی عورت نے رضاعت کو ثابت کیا، لیکن حضرت عقبہ بن حارث ؓ اور ان کی بیوی کے اہل خانہ نے اس کی نفی کی۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس جب معاملہ گیا تو آپ نے اس عورت کی بات کا اعتبار کیا اور حضرت عقبہ بن حارث ؓ کو بیوی سے علیحدہ ہو جانے کا حکم دیا۔ (2) یہ حکم وجوب کے لیے تھا یا احتیاط اور تقویٰ کے اعتبار سے، بہرحال رسول اللہ ﷺ نے اس عورت کی گواہی قبول فرمائی۔ معلوم ہوا کہ گواہی کے موقع پر اثبات نفی پر مقدم ہے۔ (3) دودھ کے متعلق دیگر مسائل و احکام ہم آئندہ کتاب النکاح میں بیان کریں گے، نیز معلوم ہوا کہ جہاں حلت و حرمت کا مسئلہ ہو وہاں احتیاط کا تقاضا ہے کہ وہ چیز اختیار کی جائے جو شک و شبہ سے بالا ہو اور جو چیز شک پیدا کرتی ہو اسے ترک کر دیا جائے۔ مذکورہ واقعہ میں احتیاط کا تقاضا یہی تھا کہ حضرت عقبہ بن حارث ؓ اپنی بیوی کو چھوڑ دیتے۔ واللہ أعلم