قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ إِذَا شَهِدَ شَاهِدٌ، أَوْ شُهُودٌ بِشَيْءٍ، وَقَالَ آخَرُونَ: مَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، يُحْكَمُ بِقَوْلِ مَنْ شَهِدَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ الحُمَيْدِيُّ: هَذَا كَمَا أَخْبَرَ بِلاَلٌ: «أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى فِي الكَعْبَةِ»، وَقَالَ الفَضْلُ: «لَمْ يُصَلِّ» فَأَخَذَ النَّاسُ بِشَهَادَةِ بِلاَلٍ " كَذَلِكَ إِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ [ص:169]: أَنَّ لِفُلاَنٍ عَلَى فُلاَنٍ أَلْفَ دِرْهَمٍ، وَشَهِدَ آخَرَانِ بِأَلْفٍ وَخَمْسِ مِائَةٍ يُقْضَى بِالزِّيَادَةِ "

2640. حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الحَارِثِ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عُزَيْزٍ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ، وَالَّتِي تَزَوَّجَ، فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ أَرْضَعْتِنِي، وَلاَ أَخْبَرْتِنِي، فَأَرْسَلَ إِلَى آلِ أَبِي إِهَابٍ يَسْأَلُهُمْ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا أَرْضَعَتْ صَاحِبَتَنَا، فَرَكِبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ»، فَفَارَقَهَا وَنَكَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں کہ ہمیں اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں تو فیصلہ اسی کے قول کے مطابق ہوگا جس نے اثبات میں گواہی دی ہے حمیدی نے کہا کہ یہ ایسا ہے جیسے بلالؓ نے خبر دی تھی کہ نبی کریمﷺنے کعبہ میں نماز پڑھی ہے اور فضلؓ  نے کہا تھا کہ آپ نے ( کعبہ کے اندر ) نماز نہیں پڑھی ۔ تو تمام لوگوں نے بلال ؓ کی گواہی کو تسلیم کرلیا ۔ اسی طرح اگر دو گواہوں نے اس کی گواہی دی کہ فلاں شخص کے فلاں پر ایک ہزار درہم ہیں اور دوسرے دو گواہوں نے گواہی دی کے ڈیڑھ ہزار درہم ہیں تو فیصلہ زیادہ کی گواہی دینے والوں کے قول کے مطابق ہوگا ۔ حضرت فضلؓ  کا کہنا تھا کہ میں نے آپﷺ کو کعبہ میں نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ ان کو اس بارے میں علم نہ تھا۔ حضرت بلالؓ کی شہادت تھی کہ انہوں نے آنحضرت ﷺ کو کعبہ میں نماز پڑھتے دیکھا۔ اکثریت بھی ان کے ساتھ تھی۔ لہٰذا ان ہی کی بات کو مانا گیا۔

2640.

حضرت عقبہ بن حارث  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے ابو اہاب بن عزیز کی دختر سے نکاح کیا تو اس کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی۔ میں نے عقبہ اور اس کی منکوحہ (دونوں)کو دودھ پلایا ہے۔ حضرت عقبہ  ؓ نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ تونے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تم نے (اس سے پہلے) مجھے خبر دی ہے، پھر انھوں نے ابو اہاب کے خاندان کی طرف صورت حال کی وضاحت کے لیے پیغام بھیجا تو انھوں نے لا علمی کا اظہار کیا کہ اس عورت نے ہماری بیٹی کو دودھ پلایا ہو۔ حضرت عقبہ  ؓ سوار ہو کر مدینہ طیبہ میں نبی ﷺ سے مسئلہ دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اب تم اسے کیسے رکھ سکتے ہو، جبکہ (رضاعت کی) بات کہی جا چکی ہے۔‘‘ چنانچہ حضرت عقبہ  ؓ نے اس خاتون سے علیحدگی اختیار کر لی اور اس نے کسی اور سے نکاح کر لیا۔