قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ تَعْدِيلِ كَمْ يَجُوزُ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2643. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ: أَتَيْتُ المَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ وَهُمْ يَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِيعًا، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَمَرَّتْ جَنَازَةٌ، فَأُثْنِيَ خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى، فَأُثْنِيَ خَيْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ، فَأُثْنِيَ شَرًّا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، فَقُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: قُلْتُ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الجَنَّةَ»، قُلْنَا: وَثَلاَثَةٌ، قَالَ: «وَثَلاَثَةٌ»، قُلْتُ: وَاثْنَانِ، قَالَ: «وَاثْنَانِ»، ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الوَاحِدِ

مترجم:

2643.

حضرت ابو الاسود سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک دفعہ مدینہ طیبہ آیا تو وہاں ایک وبائی مرض پھیلا ہوا تھا جس میں لوگ بڑی تیزی سے فوت ہو رہے تھے۔ میں حضرت عمر  ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک جنازہ گزرا۔ اس کی تعریف کی گئی تو حضرت عمر ؓ نے کہا: واجب ہو گئی۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا، اس کی بھی تعریف کی گئی تو اس کے متعلق بھی حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: واجب ہو گئی۔ پھر تیسرا جنازہ نکلا اور اس کی برائی بیان کی گئی تو سیدنا عمر   ؓ نے فرمایا: واجب ہو گئی۔ میں نے عرض کیا: امیر المومنین! کیا چیز واجب ہو گئی؟ انھوں نے فرمایا: میں نے وہی کہا جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا: ’’جس مسلمان کے لیے چارآدمی اس کی نیک سیرتی کی گواہی دیں اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائےگا۔‘‘ ہم نے عرض کیا: اگر تین آدمی گواہی دیں تو؟ فرمایا: ’’تین بھی۔‘‘ ہم نے عرض کیا: اگرصرف دو آدمی گواہی دیں تو؟ آپ نے فرمایا: ’’دو دیں تب بھی۔‘‘ پھر ہم نے یہ نہ پوچھا کہ اگر ایک شخص گواہی دے تو کیا ہو گا ؟