تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کے نزدیک پہلی روایت میں مبہم شخص کی تعیین دوسری روایت سے ہے کہ وہ عباد بن بشر ؓ تھے جبکہ دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی روایت کے مبہم شخص حضرت عبداللہ بن یزید ؓ تھے جیسا کہ عبدالغنی بن سعید نے اپنی تالیفات "مبہمات" میں اس کی وضاحت کی ہے، جبکہ آپ کسی سورت سے کچھ آیات بھول گئے تھے تو ان کے پڑھنے سے وہ آیات یاد آ گئیں۔ عباد بن بشر کے پڑھنے سے آیات کا یاد آنا مذکور نہیں ہوا۔ (2) الغرض رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن یزید یا عباد بن بشر کی صورت نہیں دیکھی محض آواز سنی اور اس پر اعتماد کیا تو ان کے لیے دعا کر دی۔ امام بخاری ؒ نے اس سے استدلال کیا ہے کہ نابینا آدمی بھی آواز سن کر گواہی دے سکتا ہے بشرطیکہ اس کی آواز پہچانتا ہو۔ (فتح الباري:327/5)