قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ الشُّرُوطِ فِي الطَّلاَقِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ المُسَيِّبِ، وَالحَسَنُ، وَعَطَاءٌ: «إِنْ بَدَا بِالطَّلاَقِ، أَوْ أَخَّرَ فَهُوَ أَحَقُّ بِشَرْطِهِ»

2727. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبْتَاعَ المُهَاجِرُ لِلْأَعْرَابِيِّ، وَأَنْ تَشْتَرِطَ المَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا، وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَعَنِ التَّصْرِيَةِ» تَابَعَهُ مُعَاذٌ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ غُنْدَرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ: نُهِيَ، وَقَالَ آدَمُ: نُهِينَا، وَقَالَ النَّضْرُ، وَحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ: نَهَى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یعنی طلاق کو مقدم کرے شرط اس کے بعد کہے۔ مثلاً یوں کہے انت طالق ان دخلت الدار شرط کو مقدم کرکے طلاق بعد میں رکھے۔ مثلاً یوں کہے ان دخلت الدار فانت طالق ہر حال میں طلاق جب ہی پڑے گی جب شرط پائی جائے، یعنی وہ عورت گھر میں جائے، ان تینوں اثروں کو عبدالرزاق نے وصل کیا ہے۔ ( وحیدی )

2727.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے تجارتی قافلوں کو باہر جا کر ملنے، شہری کا دیہاتی کے لیے بیع کرنے، عورت کا اپنی بہن کی طلاق کی شرط کرنے، کسی شخص کا اپنے بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ کرنے، بلاوجہ قیمت زیادہ کرنے اور (خریدار کو دھوکا دینے کے لیے ) دودھ والے جانور کا دودھ اس کے تھنو ں میں روکنے سے منع فرمایاہے۔ معاذ اور عبد الصمد نے شعبہ سے روایت کرنے میں محمد بن عرعرہ کی متابعت کی ہے۔ غندر اور عبدالرحمٰن کی روایت میں نهى, (صیغہ مجہول ) کا لفظ ہے۔ آدم کی روایت میں نُهينا یعنی ہمیں منع کیا گیا جبکہ نضر اور حجاج بن منہال نےنهى (صیغہ معلوم ) کا لفظ بیان کیا ہے۔