قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ وَقْفِ الدَّوَابِّ وَالكُرَاعِ وَالعُرُوضِ وَالصَّامِتِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِيمَنْ جَعَلَ أَلْفَ دِينَارٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدَفَعَهَا إِلَى غُلاَمٍ لَهُ تَاجِرٍ يَتْجِرُ بِهَا، وَجَعَلَ رِبْحَهُ صَدَقَةً لِلْمَسَاكِينِ وَالأَقْرَبِينَ، هَلْ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ رِبْحِ ذَلِكَ الأَلْفِ شَيْئًا وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جَعَلَ رِبْحَهَا صَدَقَةً فِي المَسَاكِينِ، قَالَ: «لَيْسَ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا»

2775. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَعْطَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْتَاعَهَا، فَقَالَ: «لاَ تَبْتَعْهَا، وَلاَ تَرْجِعَنَّ فِي صَدَقَتِكَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

زہرینے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا ۔ جس نے ہزار دینار اللہ کے راستے میں وقف کر دیئے اور انہیں اپنے ایک تاجر غلام کو دے دیا تھا کہ اس سے کاروبار کرے اور اس کے نفع کو اس شخص نے محتاجوں اور ناطے والوں کے لئے صدقہ کیا ۔ کیا وہ شخص ان اشرفیوں کے نفع میں سے کچھ کھا سکتا ہے ، اس نے اس نفع کو محتاج پر صدقہ نہ کیاہوجب بھی اس میں سے کھا نہیں سکتا ۔ ترجمۃ الباب کا مقصد جائداد منقولہ کا وقف کرنا ہے ۔ کراع کاف کے ضمہ کے ساتھ گھوڑوں کو کہا جاتاہے ۔ لفظ عروض نقدی کے علاوہ دیگر اسباب پر بولاجاتا ہے اور صامت سونے چاندی پر مستعمل ہے ( فتح ) خلاصہ یہ کہ جائداد منقولہ اور غیر منقولہ بشرائط معلومہ سب کا وقف کرنا جائز ہے ۔ کیونکہ وہ اشرفیاں اللہ کی راہ میں نکالیں تو گویا صدقہ کر دیں ، اب صدقے کا مال اپنے خرچ میں کیو نکر لا سکتا ہے ، اس اثر کو ابن وہب نے اپنے مؤطا میں وصل کیا ہے ( وحیدی )

2775.

حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر  ؓ نے کسی کو فی سبیل اللہ سواری کے لیے گھوڑا دیا جو انھیں رسول اللہ ﷺ نے عطا فرمایا تھا تاکہ وہ کسی مجاہد کو اس پر سوارکریں۔ حضرت عمر  ؓ کو خبر ملی کہ جس کے لیے گھوڑاوقف کیا تھا وہ اسے فروخت کر رہا ہے۔ انھوں نےرسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا کہ وہ اس گھوڑے کو خرید سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’اسے مت خریدواور اپنے صدقے میں کبھی رجوع نہ کرو۔‘‘