تشریح:
1۔ امام بخاری ؒنے اس عنوان کے تحت تین احادیث ذکر کی ہیں:پہلی حدیث میں بڑے کا چھوٹے کی خدمت کرنا، دوسری حدیث میں چھوٹے کا بڑے کی اورتیسری حدیث میں ہم عمر کی خدمت کرنامذکور ہے۔ 2۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جہاد کے موقع پر مجاہدین کی خدمت کرناروزے سے زیادہ اجروثواب کا باعث ہے کیونکہ افطار کرنے والوں کو اپنے عمل کا ثواب ملا اور روزے داروں کے ثواب کا مثل بھی ان کو ثواب ملا۔ چونکہ انھوں نے روزے داروں کی خدمت کی تھی اور ان کی سواریوں کو پانی پلایا اور چارہ ڈالا تھا، اس لیے وہ روزے داروں سے زیادہ ثواب کے حق دار ٹھہرے۔ 3۔ ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنے ہم عمر کی خدمت کرنا جائز ہے بلکہ اپنے سے چھوٹے کی بھی۔ بڑے کی خدمت کرنا تو اخلاق فاضلہ کی علامت ہے۔