قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ عَزْمِ الإِمَامِ عَلَى النَّاسِ فِيمَا يُطِيقُونَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2964. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَقَدْ أَتَانِي اليَوْمَ رَجُلٌ، فَسَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ مَا دَرَيْتُ مَا أَرُدُّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا مُؤْدِيًا نَشِيطًا، يَخْرُجُ مَعَ أُمَرَائِنَا فِي المَغَازِي، فَيَعْزِمُ عَلَيْنَا فِي أَشْيَاءَ لاَ نُحْصِيهَا؟ فَقُلْتُ لَهُ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ، إِلَّا أَنَّا «كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَسَى أَنْ لاَ يَعْزِمَ عَلَيْنَا فِي أَمْرٍ إِلَّا مَرَّةً حَتَّى نَفْعَلَهُ، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَنْ يَزَالَ بِخَيْرٍ مَا اتَّقَى اللَّهَ، وَإِذَا شَكَّ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ سَأَلَ رَجُلًا، فَشَفَاهُ مِنْهُ، وَأَوْشَكَ أَنْ لاَ تَجِدُوهُ، وَالَّذِي لاَ إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا أَذْكُرُ مَا غَبَرَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا كَالثَّغْبِ شُرِبَ، صَفْوُهُ وَبَقِيَ كَدَرُهُ»

مترجم:

2964.

حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: آج میرے پاس ایک آدمی آیا اور ایک مسئلہ پوچھا لیکن میں نے سمجھا کہ اس کا کیا جواب دوں؟ اس نے کہا: آپ بتائیں کہ ایک تندرست و توانا آدمی جو ہتھیاروں سے آراستہ ہے، وہ ہمارے امراء کے ساتھ جہاد میں جاتا ہے مگر وہ چند باتوں میں ایسے احکام دیتے ہیں جن پر ہم عمل پیرا نہیں ہو سکتے میں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم!میری سمجھ سے باہر ہے، میں اس کے سوا تجھے کیا جواب دوں کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ جاتے تھے تو آپ ہمیں ایک مرتبہ حکم فرماتے جس کو ہم کر لیا کرتے تھے۔ اور بے شک تم میں سے ہر شخص نیکی پر رہے گا جب تک وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے گا لیکن اگر اس کے دل میں کسی بات کا کھٹکاہو تو وہ کسی ایسے شخص سے دریافت کرے جو اس کی تشفی کردے۔ اور ایسا وقت بھی آنے والا ہے کہ تمھیں ایسا شخص نہیں مل سکے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں!جتنی دنیا باقی ہے، اس کی بابت میں یہ کہتا ہوں کہ وہ ایک حوض کی طرح ہے جس کا صاف پانی پی لیا گیا ہے اور گدلا پانی باقی رہ گیا ہے۔