قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ الوِلْدَانُ وَالذَّرَارِيُّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {بَيَاتًا} [الأعراف: 4]: «لَيْلًا»، {لَنُبَيِّتَنَّهُ} [النمل: 49]: «لَيْلًا»، يُبَيَّتُ: «لَيْلًا»

3013. وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا الصَّعْبُ فِي الذَّرَارِيِّ كَانَ عَمْرٌو، يُحَدِّثُنَا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ قَالَ: «هُمْ مِنْهُمْ»، وَلَمْ يَقُلْ كَمَا قَالَ عَمْرٌو «هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور بغیر ارادہ کے عورتیں‘ بچے بھی زخمی ہو جائیں تو پھر کچھ قباحت نہیں ہے قرآن مجید کی سورۃ اعراف میں لفظ بیاتااور سورۃ نمل میں لفظ لنبیتنہ اورسورۃ نساءمیں لفظ یبیت آیا ہے ۔ ان سب لفظوں کا وہی مادہ ہے جو یبیتون کا ہے ۔ مراد سب سے رات کا وقت ہے ۔یبیتون بان کی حدیث میں ہے‘حضرت امام بخاری کی عادت ہے کہ جب کوئی لفظ ایسا حدیث کے مشتقات یا مواد قرآن مجید مین بھی ہوں توقرآن شریقف کے لفظوں کی بھی تفسیر کریتے ہیں ان کی غرض یہ کہ جو آدمی صحیح بخاری سمجھ کر پڑھے وہ قرآن کے الفاظ بھی با خوبی سمجھ لے۔روایت میں مذکورہ ابواء نامی جگہ مدینہ سے 23 میل پر اور ودان نامی جگہ ابواء سے آگے آٹھ میل کے فاصلے پر ہے۔

3013.

امام زہری  ؒسے روایت ہے، انھوں نے عبیداللہ سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عباس  ؓسے، انھوں نےحضرت صعب  ؓ سے بیان کیا اور صرف بچوں کا ذکر کیا۔ عمروبن دینار، ابن شہاب زہری سے بیان کرتے ہیں، وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ ہم نے زہری سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے عبیداللہ نے بتایا، انھوں نے ابن عباس  ؓ سے، انھوں نے حضرت صعب  ؓ سے روایت کی کہ ’’وہ (بچے اور عورتیں) ان میں سے ہیں۔‘‘ اور اس طرح بیان نہیں کیا جس طرح عمرو بن دینار نےبیان کیاتھا: ’’وہ اپنے آباواجداد میں سے ہیں۔‘‘