تشریح:
1۔غزوہ اُحد کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے سر مبارک پر زخم آیا اور عتبہ بن ابی وقاص کے پتھر مارنے سے آپ کا چہرہ انور زخمی ہوا۔جب زخم دھویاگیا توخون زیادہ بہنے لگا۔بالآخر بوریاجلا کر اس کی راکھ سے زخم بھردیاگیا تو خون رک گیا۔زخموں کو خشک کرنے کے لیے بوریا جلا کر اس کی راکھ استعمال کرنا زمانہ قدیم سے معمول چلاآرہا ہے۔آج بھی مجاہدین کے لیے یہی ہدایت ہے۔ 2۔اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میدان جہاد میں اگرباپ زخمی ہوجائے تو اس کی بیٹی ہر ممکن اس کی خدمت کرسکتی ہے۔