تشریح:
1۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قیدیوں کو قتل کرنا جائز نہیں ۔ امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ حالات اگر تقاضا کریں تو ایسا کرنا جائز ہے بلکہ اسے باندھ کر بھی مارا جا سکتا ہے چنانچہ ابن خطل کے ساتھ یہی برتاؤ کیا گیا۔ وہ بدبخت مسلمان ہونے کے بعد مرتد ہوا پھر وہ ایک مسلمان کا نا حق خون کر کے کافروں سے جا ملا اور اپنی لونڈیوں سے رسول اللہ ﷺ کی توہین کراتا تھا۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے حرم ہی میں قتل کردینے کا حکم دیا۔ اگرچہ حرم میں آنے والا امن کا حق دار ہے لیکن اس حدیث کے مطابق ابن خطل کا قتل مخصوص ہے نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مجھے کچھ وقت کے لیے حرم میں لڑائی کی اجازت دی گئی۔اس کے بعد قیامت تک کسی کو حرم کی حرمت پامال کرنے کی اجازت نہیں۔‘‘ (صحیح البخاري، جزاء الصید، باب:1834)