تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جو کپڑا میسر آتا اسے زیب تین فرماتے، البتہ آپ کا لباس صاف ستھرا، اجلا اور شفاف ہوتا تھا، لیکن بناؤسنگار سے پرہیز کیا کر تے تھے۔ پیوند لگی چادر کبھی بہ نظر تواضع یا اتفاقاً پہنی ہوگی، خوامخواہ پھٹا پرانا لباس پہننا آپ کی شان کے شایان نہ تھا، بہرحال آپ کے لباس کو بطور یاد گار محفوظ کیا گیا، اسے تقسیم کرکے اس میں وراثت کا اصول جاری نہیں کیاگیا، آخرکار وہ بھی وقت کے ساتھ ختم ہوگیا۔ 2۔ ان آثار شریفہ کے فقدان کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جس خوش قسمت انسان کے پاس آپ کی کوئی نشانی تھی، اس نے وصیت کردی تھی کہ مرنے کے بعد قبر میں اسے اس کے ساتھ ہی فن کردیا جائے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک عورت نے اپنے ہاتھ سے چادر کی اور آپ کو بطور تحفہ پیش کی۔ آپ نے اسے قبو ل کرتے ہوئے زیب تن فرمایا۔ حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ نے اس خواہش کے پیش نظر کہ وہ ان کا کفن ہو رسول اللہ ﷺ سے وہ چادر مانگ لی۔ بالآخر وہی چادر ان کا کفن بنی۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث:1277) اسی طرح رسول اللہ ﷺ کا ایک قمیص رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کو پہنایاگیا، اسے بھی بطورکفن قبر میں دفن کردیا گیا۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث:1270)