قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابٌ: وَمِنَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الخُمُسَ لِنَوَائِبِ المُسْلِمِينَ مَا سَأَلَ هَوَازِنُ النَّبِيَّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: مَا سَأَلَ هَوَازِنُ النَّبِيَّ ﷺ بِرَضَاعِهِ فِيهِمْ [ص:89] فَتَحَلَّلَ مِنَ المُسْلِمِينَ وَمَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعِدُ النَّاسَ أَنْ يُعْطِيَهُمْ مِنَ الفَيْءِ وَالأَنْفَالِ مِنَ الخُمُسِ وَمَا أَعْطَى الأَنْصَارَ وَمَا أَعْطَى جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ تَمْرَ خَيْبَرَ

3136. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِاليَمَنِ، فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ، أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمْ، أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ، وَالآخَرُ أَبُو رُهْمٍ - إِمَّا قَالَ: فِي بِضْعٍ، وَإِمَّا قَالَ: فِي ثَلاَثَةٍ وَخَمْسِينَ، أَوِ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي -، فَرَكِبْنَا سَفِينَةً، فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالحَبَشَةِ، وَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأَصْحَابَهُ عِنْدَهُ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنَا هَاهُنَا، وَأَمَرَنَا بِالإِقَامَةِ، فَأَقِيمُوا مَعَنَا، فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا جَمِيعًا، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَأَسْهَمَ لَنَا، أَوْ قَالَ: فَأَعْطَانَا مِنْهَا، وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا، إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ، إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ، قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

وہ واقعہ ہے کہ ہوازن کی قوم نے اپنے دودھ ناطے کی وجہ سے جو آنحضرت ﷺ کے ساتھ تھا ‘ آپ سے درخواست کی ‘ ان کے مال قیدی واپس ہوں تو آپ نے لوگوں سے معاف کرایا کہ اپنا حق چھوڑدو اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کو اس مال میں سے دینے کا وعدہ کرتے جو بلا جنگ ہاتھ آیا تھا اور خمس میں سے انعام دینے کا اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ نے خمس میں سے انصار کو دیا اور جابر ؓ کو خیبر کی کھجور دی ۔

3136.

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کے ہجرت کرنے کی خبر اس وقت پہنچی جب ہم یمن میں تھے، اس لیے ہم بھی مہاجرین کی حیثیت سے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے روانہ ہوئے۔ میں تھا اور میرے دو بڑےبھائی: ان میں سے ایک ابو بردہ اور دوسرا ابو رہم تھا۔ ہماری قوم کے باون یا تریپن افراد تھے۔ ہم کشتی میں سوار ہوئے جس نے ہمیں نجاشی بادشاہ کے پاس حبشہ پہنچادیا۔ وہاں اتفاقاً ہماری ملاقات حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ اور ان کے ساتھیوں سے ہوگئی۔ حضرت جعفر ؓ نے ہم سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یہاں بھیجا ہے اور یہاں رہنے کا حکم دیا ہے، لہذا تم بھی ہمارے ساتھ رہو، چنانچہ ہم بھی وہاں ان کے ساتھ مقیم ہوگئے یہاں تک کہ ہم سب اکھٹے مدینہ طیبہ آئے۔ ہماری ملاقات نبی کریم ﷺ سے اس وقت ہوئی جب آپ خیبر فتح کرچکے تھے۔ آپ ﷺ نے مال غنیمت سے ہمارا حصہ مقرر فرمایا یا ہمیں اس میں سے کچھ عطا کیا۔ آ پ نے کسی اور کو غنیمت سے کچھ نہ دیا جو فتح خیبر سے غائب تھا۔ صرف انھی لوگوں کو حصہ دیا جو آپ کے ساتھ تھے مگر حضرت جعفر ؓ اور ان کے ساتھیوں سمیت ہم کشتی والوں کو مال غنیمت سے حصہ عطا فرمایا۔