قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابٌ: كَيْفَ يُنْبَذُ إِلَى أَهْلِ العَهْدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ: {وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِيَانَةً فَانْبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ} [الأنفال: 58] الآيَةَ

3177. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فِيمَنْ يُؤَذِّنُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًى: «لاَ يَحُجُّ بَعْدَ العَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَيَوْمُ الحَجِّ الأَكْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ»، وَإِنَّمَا قِيلَ الأَكْبَرُ مِنْ أَجْلِ قَوْلِ النَّاسِ: الحَجُّ الأَصْغَرُ، فَنَبَذَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى النَّاسِ فِي ذَلِكَ العَامِ، فَلَمْ يَحُجَّ عَامَ حَجَّةِ الوَدَاعِ الَّذِي حَجَّ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْرِكٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ پاک نے سورہ انفال میں فرمایا کہ ” اگر آپ کو کسی قوم کی طرف سے دغا بازی کا ڈر ہو تو آپ ان کا عہد معقول طور سے ان کو واپس کردےں آخر آیت تک ۔ معقول طریقہ یہ ہے کہ ان کو کہلا بھیجے، بھائی ہمارا تمہارا دوستی کا عہد ٹوٹ گیا، یہ نہیں کہ دفعتاً ان پر حملہ کربیٹھے۔

3177.

حضرت ابوہریرہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے بھی حضرت ابو بکر ؓ نے ان لوگوں کے ساتھ روانہ کیا جنھوں نےمنیٰ کے مقام پر قربانی کے دن یہ اعلان کیاتھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور کوئی شخص ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا اور حج اکبر کا دن دسویں ذی الحجہ کا دن ہے۔ اسے حج اکبر اس لیے کہا گیا کہ لوگ عمرے کو حج اصغر کہنے لگے تھے۔ حضرت ابو بکر ؓ نے اس سال مشرکین سے جو عہد وپیمان لیا تھا اسے واپس کردیا اور دوسرے سال حجۃ الوداع میں جب نبی کریم ﷺ نے حج کیا تو کوئی مشرک شریک نہ ہوا۔