تشریح:
بادصبا مشرق کی طرف سے چلتی ہے اور پچھم مغربی جانب سے آتی ہے، گویا رسول اللہ ﷺ نے اس ارشاد گرامی سے قرآن کریم کی درج ذیل آیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے:﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا﴾ ’’ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیے جو تمھیں نظر نہ آتے تھے۔‘‘ (الأحزاب :9) اللہ تعالیٰ نے اس ہوا کے ذریعے سے کفار کو نیست ونابود کیا اور رسول اللہ ﷺ کی مدد فرمائی۔ (فتح الباري:363/6) یہ ہوا اتنی تیز تھی کہ اس نے دشمنوں کے خیمے اکھاڑ دیے اور گھوڑوں کے رسے ٹوٹ گئے،ان کی ہنڈیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور آگ بجھ گئی اور ہوا اتنی ٹھنڈی تھی کہ کفار کے بدن کو چھید کرتی اور آرپار ہوتی معلوم ہوتی تھی۔ واللہ أعلم۔