تشریح:
1۔ ہوا بھی اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہ جو مختلف تاثیررکھتی ہے اور قوموں کے عروج وزوال میں اس کا بڑا دخل ہے۔ قوم عاد پر اللہ تعالیٰ نے قحط نازل فرمایا۔ یہ لوگ بہت بڑی مدت سے بارش کو ترس رہے تھے۔ انھوں نے اس دوران میں ایک کالی گھٹا کو دیکھا جو ان کے علاقے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ وہ خوشی سے جھوم اٹھے کہ اب خوشحالی آئے گی۔ انھیں کیا خبر تھی کہ یہ گھٹا بارانِ رحمت کی گھٹا ہے یا انھیں نیست و نابود کرنے کے لیے اللہ کا عذاب ہے۔ یہ آندھی انتہائی تیز رفتار اور سخت ٹھنڈی تھی جو آٹھ دن اور سات راتیں مسلسل ان پر چلتی رہی۔ 2۔ اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کسی چیز کی ظاہری شکل وصورت پر فریفتہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہروقت اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیے۔ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو الفاظ میں تسلی دے رکھی تھی:﴿وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ﴾ ’’جب تک آپ ان میں موجود ہیں اللہ انھیں عذاب نہیں دے گا۔‘‘ (الأنفال:33/8) اس کے باوجود آپ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ جن لوگوں میں میری شخصیت نہیں ہوگی انھیں یہ بادل، عذاب کی شکل اختیار کرکے نیست ونابود کردے۔