تشریح:
1۔ صفراوی بخار میں ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا مفید ہے۔ آج کل شدید بخارکی حالت میں ڈاکٹر حضرات مریض کے سر پر برف سے ٹھنڈی کی ہوئی پٹیاں رکھنےکا مشورہ دیتے ہیں اور مریض کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پانی سے دھونے کی تلقین کرتے ہیں لیکن یہ علاج ہر قسم کے بخار کا نہیں بلکہ گرمی کے بخار میں ایسا کرنا بہتر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اہل حجاز اور اس کے قرب و جوار میں رہنے والوں کو یہ علاج بتایا ہے کیونکہ انھیں بکثرت گرمی سے بخار ہوتا تھا لہٰذا ایسے مریض کے لیے ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا مفید ہے۔ 2۔ ان احادیث میں بخار کو ٹھنڈا کرنے کا طریقہ بیان نہیں ہوا البتہ حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ کے پاس جب بخار کی مریضہ پیش کی جاتی تو وہ اس کے سینے پر پانی ڈالا کرتی تھیں۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث:5224) چونکہ یہ خاتون حضرت عائشہ ؓ کی بڑی ہمیشر ہیں اور اکثر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جایا کرتی تھیں اس بنا پر وہ اسے دوسروں کی نسبت زیادہ جانتی ہیں۔ اس کے متعلق دیگر تفاصیل کتاب الطب میں ذکر کی جائیں گی۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔