تشریح:
1۔ مرغ میں کچھ خصوصیت ہے جو دوسرے جانوروں میں نہیں پائی جاتی کہ اسے رات کی پہچان ہوتی ہے کیونکہ رات چھوٹی ہو یابڑی، اس کی اذان میں خطا نہیں ہوتی اور وہ فجر سے پہلے اور بعد بدستور اذانیں کہتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے فہم وادراک دیا ہے۔ اسی طرح گدھے کوبھی ادراک ہے۔ ایک روایت میں ہے:’’مرغ کو بُرا بھلا مت کہو کیونکہ وہ تمھیں نماز کے وقت بیدار کرتا ہے۔‘‘ (سن أبي داود، الأدب، حدیث:5101) ایک دوسری روایت میں ہے:’’جب کتا بھونکے تو بھی شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5103) 2۔ مرغ کی آواز کے وقت اللہ کا فضل مانگنے کا حکم اس لیے دیا ہے کہ اس وقت فرشتے آمین کہتے ہیں اور بندے کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، نیز وہ بندے کے عجز و انکسار پر گواہ بن جائیں گے۔ (فتح الباري:425/6)