تشریح:
1۔ اس حدیث میں دجال کا ذکر جملہ معترضہ کے طور پر ہے۔ اہل سنت کا مسلک یہ ہے کہ دجال کی پیشانی پر حقیقی طور پر لفظ کافر لکھا ہوگا جو مومن کو نظر آئے گا اگرچہ وہ پڑھا لکھا نہ ہو جس سے وہ اس کی اصلیت سے واقف ہوجائےگا۔ 2۔ عربی زبان میں لفظ جعدد دومعنوں میں استعمال ہوتاہے:ایک مضبوط اور گھٹے ہوئے جسم والا دوسرا گھنگریالے بالوں والا۔ ہم نے ترجمے میں پہلے معنی کو ترجیح دی ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ گھٹے ہوئے جسم والے ہیں کیونکہ بالوں کے متعلق دیگراحادیث میں آیا ہے کہ وہ سیدھے بالوں والے تھے۔ (صحیح البخاري، الأنبیاء، حدیث:3394) 3۔ اس حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ اپنے جدامجد حضرت ابراہیم ؑ سے سیرت وکردار اور شکل وصورت میں ملتے جلتے تھے۔ اسی مناسبت سے امام بخاری ؒ نے یہ حدیث یہاں بیان کی ہے۔