قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا} [الأعراف: 73])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {كَذَّبَ أَصْحَابُ الحِجْرِ} [الحجر: 80] الحِجْرُ: «مَوْضِعُ ثَمُودَ» وَأَمَّا {حَرْثٌ حِجْرٌ} [الأنعام: 138]: حَرَامٌ، وَكُلُّ مَمْنُوعٍ فَهُوَ حِجْرٌ مَحْجُورٌ، وَالحِجْرُ كُلُّ بِنَاءٍ بَنَيْتَهُ، وَمَا حَجَرْتَ عَلَيْهِ مِنَ الأَرْضِ فَهُوَ حِجْرٌ، وَمِنْهُ سُمِّيَ حَطِيمُ البَيْتِ حِجْرًا، كَأَنَّهُ مُشْتَقٌّ مِنْ مَحْطُومٍ، مِثْلُ قَتِيلٍ مِنْ مَقْتُولٍ، وَيُقَالُ لِلْأُنْثَى مِنَ الخَيْلِ الحِجْرُ، وَيُقَالُ لِلْعَقْلِ حِجْرٌ وَحِجًى، وَأَمَّا حَجْرُ اليَمَامَةِ فَهُوَ مَنْزِلٌ.

3381. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

(سورۃ الحجر میں) جو فرمایا ”حجر والوں نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔“ حجر ثمود والوں کا شہر تھا لیکن (سورۃ الانعام میں) جو حرث حجر آیا ہے وہاں «حجر‏» کے معنی حرام اور ممنوع کے ہیں۔ عرب لوگ کہتے ہیں «حجر محجور» یعنی حرام و ممنوع اور «حجر‏» عمارت کو بھی کہتے ہیں اور جس زمین کو گھیر لیا جائے (دیوار یا باڑ سے) اسی سے خانہ کعبہ کے حطیم کو «حجر‏» کہتے ہیں۔ «حجر‏» «محطوم» سے نکلا ہے «محطوم» کے معنی ٹوٹا ہوا۔ پہلے وہ کعبہ کے اندر تھا اس کو توڑ کر باہر کر دیا اس لیے «محطوم» کہنے لگے) جیسے «قتيل» «مقتول» سے ‘ اور «مادبان» گھوڑی کو بھی۔ «حجر‏» کے معنی عقل کے بھی ہیں جیسے «حجى‏.‏» کے معنی بھی عقل کے ہیں (سورۃ الفجر میں ہے «هل في ذالك قسم لذي حجر») اور «حجر اليمامة» (حجاج اور یمن کے بیچ میں) ایک مقام کا نام ہے۔تشریح:ثمود عرب کا ایک قبیلہ تھا ان کے دادا کا نام ثمود بن عامر بن ارم بن سام بن نوح تھااس لئے ان کو ثمود کہنے لگے اللہ نے حضرت صالح کو پغمبر بنا کر ان لوگوں کی طرف بھیجا۔قرآن مجید میں ان کا ذکر بکثرت آیا ہے۔

3381.

حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ان لوگوں کے مقامات میں مت جاؤ جنھوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تھا، ہاں وہاں سے گریہ و زاری کرتے ہوئے گزرجاؤ، مبادا تمھیں وہ مصیبت پہنچے جس سے وہ دو چار ہوئے تھے۔‘‘