تشریح:
یہ احادیث تمام بد کرداروں کو شامل ہیں اگرچہ آپ نے یہ حکم اس وقت دیا جب آپ مقام حجر سے گزرے تھے جو قوم ثمود کا مسکن تھا بہر حال اللہ کے عذاب سے ڈرتے رہنا چاہیے اور شریعت کی مخالفت کرنے والوں کی صحبت سے بچ کر رہنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کرام ؓ کو ایسے ظلم پیشہ لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے سے روکا بلکہ آپ نے وہاں کے کنوؤں کا پانی استعمال کرنے سے بھی منع فرما دیا اور اس پانی سے جو آٹا گوندھا گیا تھا اسے بھی جانوروں کو ڈال دینے کا حکم دیا۔ واللہ المستعان۔ © تنبیہ:صحیح بخاری کے درسی نسخے میں مذکورہ عنوان اور اس کے تحت ذکر کردہ احادیث حضرت لوط ؑ کے تذکرے کے بعد ہیں وہ مقام اس عنوان اور احادیث کے لیے بالکل غیر موزوں اور نامناسب تھا۔ چونکہ قرآن کریم میں سیدنا نوح ؑ کے بعد حضرت ہود ؑ اور ان کے بعد حضرت صالح ؑ کا ذکر ہے اسی ترتیب کے مطابق ہم نے حضرت صالح ؑ کے ذکر کو درج کیا ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے بھی اسی ترتیب کو ملحوظ رکھا ہے اور اس پر ایک نوٹ لکھا ہے۔ (فتح الباري:460/6)