تشریح:
1۔ جن دنوں حضرت یوسف ؑ جیل میں قید تھے عزیز مصر کو ایک خواب آیا جسے حضرت یوسف ؑ کے سامنے ان الفاظ میں بیان کیا گیا: ’’اے راست باز ساتھی جناب حضرت یوسف ؑ! ہمیں اس خواب کی تعبیر بتائیے۔ سات موٹی گائیں ہیں جنھیں سات دبلی گائیں کھائے جا رہی ہیں اور سات ہری بالیاں ہیں اور سات دوسری خشک ہیں۔ حضرت یوسف ؑ نے فرمایا:"تم سات سال لگاتار کھیتی باڑی کروگے جو کھیتی تم کاٹو۔اس میں سے کھانے کے لیے تھوڑا بہت اناج چھوڑ کر باقی کو بالیوں ہی میں رہنے دو۔ پھر اس کے بعد سات سال بہت سخت آئیں گے اور جو اناج تم نے ان سالوں کے لیے پہلے سے جمع کیا ہو گا وہ سب کھا لیا جائے گا سوائے اس تھوڑے سے اناج کے جو تم بچا لو گے۔ پھر اس کے بعد ایک ایسا سال آئے گا جس میں باران رحمت سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور وہ اس میں رس نچوڑیں گے۔‘‘ (یوسف:12۔47۔49)سیدنا یوسف ؑ نے قحط سالی اور اس سے محفوظ رہنے کی تدبیر بھی انھیں بتادی۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی قبیلہ مضر پر اسی طرح کے قحط اور خشک سالی کی بددعا کی جو قبول ہوئی۔ 2۔ اس حدیث میں حضرت یوسف ؑ کی سیرت کا ایک پہلو بیان ہوا ہے امام بخاری ؒ نے اسی لیے یہاں اس حدیث کو بیان کیا ہے۔