تشریح:
1۔ حضرت لقمان ؑ عرب کے ایک دانا اسر صاحب بصیرت انسان تھے۔ شعرائے عرب کے کلام میں ان کا ذکر ملتاہے۔ بعض روایات سے پتہ چلتاہے کہ انھوں نے حضرت داؤد ؑ کا زمانہ پایا اور ان سے فیض بھی حاصل کیا۔2۔ اس کے متعلق علمائے امت میں اختلاف ہے کہ آیا وہ نبی تھے یا عام صاحب بصیرت انسان۔ جمہور کا کہنا ہے کہ وہ ایک دانا حکیم تھے، نبی نہیں تھے۔ امام بخاری ؒ کے اختیار کردہ اسلوب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جمہور کے فیصلے سے اختلاف کررہے ہیں اور وہ انھیں حضرات انبیائے کرام ؑ میں شمار کرتے ہیں کیونکہ ایمان کی دعوت اور شرک سے ممانعت صرف نبی ہی کرسکتاہے۔ لیکن یہ کوئی نبوت کی اتنی مضبوط دلیل نہیں ہے۔ ایمان کی دعوت اور شرک سے ممانعت، ایک نبی کاامتی بھی یہ فریضہ ادا کرسکتاہے۔ 3۔ بہرحال صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے لفظ "ظلم" کو عام معنوں میں لیاجو شرک اور غیر شرک سب کو شامل ہے لیکن آیت کریمہ سے ظلم کوشرک کے ساتھ خاص کردیاگیا اور بطور دلیل ایک آیت کو بھی پیش کیاگیا۔