تشریح:
1۔ دور جاہلیت میں خرید و فروخت کے دو ایسے طریقے رائج تھے جن میں جوئے اور دھوکے کا شائبہ تھا۔ اس لیے شریعت نے ان سے منع فرمایا۔ ایک ملامسہ اور دوسرا منابذہ، بیع ملامسہ کی صورت یہ تھی کہ کپڑے کی دوکان پر فروخت کنندہ اور خریدار کے درمیان زبانی بات چیت طے ہو گئی، قیمت کا بھی فیصلہ ہو گیا ، اب خریدار نے اپنی آنکھیں بند کر کے اپنا ہاتھ جس تھان پر رکھ دیا وہی تھان مقرر شدہ قیمت میں اس کا ہو گیا ۔ کسی کے لیے خیارمجلس، خیار عیب یا خیار رؤیت نہیں ہوتا تھا۔ شریعت نے اس سے منع کردیا۔ اسی طرح منابذہ کا یہ طریقہ تھا کہ زبانی قیمت طے ہونے کے بعد فروخت کنندہ نے آنکھ بند کر کے جو تھان خریدارکی طرف پھینک دیا وہی مشتری کا ہو گیا، خواہ وہ اعلیٰ قسم کا ہو یا گھٹیا قسم کا۔ اسے بھی شریعت نے حرام قراردیا ہے۔ عنوان سے ان کا کوئی تعلق نہیں، اس لیے ان سے متعلقہ مباحث کو ہم کتاب البیوع میں بیان کریں گے۔ 2۔ اشتمال صماء کو سخت بکل کہتے ہیں جس کی وضاحت پہلی حدیث میں ہو چکی ہے اور (اِحتبِاَء) یہ ہے کہ دونوں سرین زمین پر رکھ کر اپنی پنڈلیاں کھڑی کر کے اس طرح بیٹھنا کہ عضو مستور ننگا ہو جائے۔ اس حدیث میں اگرچہ مطلق طور پر گوٹھ مار کر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے تاہم اس کی وضاحت ایک حدیث میں اس طرح ہے کہ اس کی شرم گاہ آسمان کی طرف کھلی رہے۔ (صحیح البخاری، مواقیت الصلاة، حدیث: 584) حدیث کے اس جز کا عنوان سے تعلق ہے کہ اس طرح ننگا ہو کر بیٹھنا شریعت میں ناپسندیدہ اور ناجائز کا م ہے۔