قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ الزُّبَيْرِ بْنِ العَوَّامِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ حَوَارِيُّ النَّبِيِّ ﷺ وَسُمِّيَ الحَوَارِيُّونَ لِبَيَاضِ ثِيَابِهِمْ

3721. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ أَلَا تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَكَ فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَى عَاتِقِهِ بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ عُرْوَةُ فَكُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْكَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کہ وہ نبی کریم ﷺکے حواری تھے اور انہیں ( حضرت عیسیٰ ؑکے حواریین کو ) حواریین ان کے سفید کپڑوں کی وجہ سے کہتے ہیں ( بعض لوگوں نے ان کو دھوبی بتلایاہے )آپ کی کنیت ابوعبداللہ قریشی ہے، ان کی والدہ حضرت صفیہؓ عبدالمطلب کی بیٹی اور حضور ﷺ کی پھوپھی ہیں، سولہ سال کی عمر میں اسلام لائے ، ان کے چچا نے دھوئیں میںان کا دم گھونٹ دیا تاکہ یہ اسلام چھوڑدیں، مگر یہ ثابت قدم رہے، عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ، جملہ غزوات میں شریک رہے۔ لمبے قد اور گورے رنگ کے تھے۔ ایک ظالم عمر و بن جرموزنامی نے بصرہ کی سرزمین پر 36 ھ میں بعمر چونسٹھ سال ان کو شہید کردیا، وادی سباع میں دفن ہوئے، پھر ان کو بصرہ میں منتقل کیا گیا۔ ( ؓ)

3721.

حضرت عروہ بن زبیر  ؓ سے روایت ہے کہ یرموک کے دن نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام ؓ  نے حضرت زبیر ؓ سے کہا: آپ حملہ کیوں نہیں کرتے تاکہ آپ کے ساتھ مل کر ہم بھی حملہ کریں؟ چنانچہ حضرت زبیر نے ان رومیوں پر حملہ کیا تو اس موقع پر کفار نے دوکاری زخم آپ کے شانے پر لگائے۔ ان دونوں کے درمیان وہ زخم تھا جو بدر کے موقع پر آپ کو لگاتھا۔ حضرت عروہ کہتے ہیں کہ میں بچپن میں ان زخموں کے اندر اپنی انگلیاں داخل کرکے کھیلا کرتا تھا۔