تشریح:
1۔ حضرت اسامہ بن زید ؓ کو لوگ حب بن حب یعنی محبوب بن محبوب کہا کرتے تھے کیونکہ ان دونوں سے رسول اللہ ﷺ کو خاص محبت تھی۔ ان کی والدہ ماجدہ اُم ایمن ؓ رسول اللہ ﷺ کی آزاد کردہ ہیں اور ان کی گودمیں رسول اللہ ﷺ نے پرورش پائی تھی ۔2۔اس حدیث میں حضرت اسامہ ؓ کی عظیم فضیلت اور قدر و منزلت ہے کہ قریش نے دربار نبوی میں آپ کو سفارش کا اہل پایا چنانچہ انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ کے ہاں آپ کے محبوب حضرت اسامہ بن زید ؓ کے علاوہ کوئی دوسرا شخص سفارش کی جرات نہیں کرے گا۔ 3۔جس عورت نے چوری کی اس کا نام فاطمہ بنت اسود تھا جو مخزوم قبیلے سے تعلق رکھتی تھی رسول اللہ ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا وہ ہاتھ کٹنے کے بعد حضرت عائشہ ؓ کے پاس آتی اور آپ اس کا تعاون کرتی تھیں۔4۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی حدود قائم کرنے میں کسی قسم کی مداہنت نہیں کرتے تھے۔ اور نہ کسی کا لحاظ ہی رکھتے تھے۔