تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا: تم میرے ساتھ گھر چلو، میں تمھیں ایسے پیالے میں مشروب پیش کروں گا جس میں رسول اللہ ﷺ نے پانی پیا تھا اور ایسی مسجد میں نماز پڑھیں گے جس میں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی، چنانچہ ابوبردہ ؓ گئے اور اس پیالے میں ستو پیے اور اس مسجد میں نماز پڑھی جو رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے س بابرکت تھی۔ (صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنة، حدیث 7342۔)
2۔جب قرض لینے والا کسی کی شرط کے بغیر قرض خواہ کو کوئی چیز ہدیہ بھیجے تو اسے لینے میں اگرچہ کوئی حرج نہیں، تاہم تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ وہ بھی نہ لے۔
3۔ اس حدیث میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کی فضیلت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے گھر میں تشریف فرما ہوئے اور دوسری یہ کہ قرض خواہ کوہدیہ وصول کرے سے منع کیا، یہ تقوی اور ورع کی بات ہے۔
4۔ ارض سے مراد سرزمین عراق ہے۔ (فتح البخاري:166/7)